Reviewer : Rehana Aijaz, Book : Rah e Yar Teri Barishein By Kubra Naveed



Book : Rah e Yar teri Barishein
Writer : Kubra Naveed
Price : 500 pkr 
Pages : 224
Publisher : Ilm. O Irfan Publishers
Category : Novel
Review : Rehana Aijaz


ناول : راہِ یار تیری بارشیں 
مصنف : کبریٰ نوید
صفحات: 224
قیمت: 500 پاکستانی روپے 
صنف : ناول
ناشران : علم و عرفان پبلشرز 
تبصرہ : ریحانہ اعجاز 



بہت عرصے سے شور سنائی دے رہا تھا کہ
" راہِ یار تیری بارشیں " زبردست جا رہا ہے ( یہ اس وقت کی بات جب قسط وار آ رہا تھا ) بے شمار تبصرے نگاہوں کے سامنے آتے رہے ، میں نے بھی ایک دو اقساط پڑھیں تب ہی اندازہ ہو گیا کہ کچھ ایسا غلط نہیں کہا جا رہا کہ ایک چاول کے دانے سے پوری دیگ کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے ، لیکن وائے افسوس کہ آن لائن پڑھنا اپنے بس کی بات نہیں ، سو لاکھ چاہنے پر بھی اس ناول سے لطف اندوز نہ ہو پائی ، 
اور آج جبکہ یہ ناول کتابی شکل میں نہ صرف میرے ہاتھوں میں ہے بلکہ میں اسے پورا پڑھ بھی چکی ہوں تو میری خوشی دیدنی ہے ، صفحہ اول سے صفحہ آخر تک اپنے سحر میں جکڑے رکھا مجھے اس ناول نے اور ایک مدت بعد کسی ناول نے یوں اپنا جادو جگایا ، اس سے پہلے ایسا سحر طاری کیا تھا بہت مدت پہلے جب میں نے رفعت سراج کا ناول " دل ، دیا ، دہلیز ، " پڑھا تھا ، اُس ناول نے بہت عرصے تک اپنے سحر میں کچھ یوں جکڑا تھا کہ کسی اور کو پڑھنے کا دل نہیں چاہا تھا ، اس کےکافی عرصے بعد ناہید سلطانہ اختر کا ناول " زندان میں پھول " تھا جس نے دل و دماغ جھنجوڑ ڈالے تھے ، پھر ایک عرصے بعد نمرہ احمد کا " نمل " آیا جس کے زیرِ اثر ابھی تک کوئی ناول نہیں بھایا تھا اور مجھے خوشی ہے کہ ایک سپرہٹ ناول کا سحر توڑا میری بہت پیاری سی دوست " کبریٰ نوید " ... Kubra Naveed.. کے سُپر ڈپر ناول " راہِ یار تیری بارشیں " نے ، 
بہت کم ناولز نظر سے گذرے ہیں جو شروع سے آخر تک اپنے ٹائٹل کو ساتھ لے کر چلتے ہیں ، اور کبریٰ کا یہ ناول بھی انہی شاہکار ناولز میں شامل ہو گیا ہے ، 
ناول میں شامل قدم قدم پر خوبصورت شاعری نے ایسا رنگ جمایا جس نے مزہ دوبالا کر دیا ، بارشوں کے پس منظر میں یہ ناول اتنی خوبی سے لکھا گیا ہے کہ دل بے ساختہ مصنفہ کو داد دے اٹھا ، کہنے کو تو یہ بھی ایک لو اسٹوری ہی ہے ، حبا عظیم اور مجتبیٰ جمال کی ، ارحم کی ، شاہ میر کی ، عالیہ کی ، لیکن اس لو اسٹوری کا تانا بنا اس طرح بنا کبریٰ نے کے لگتا " ہیر ، رانجھا ، سسی پنوں کے بعد ایک اور کپل کا اضافہ ہو گیا اور اور وہ ہے " حبا عظیم " اور
"مجتبیٰ کمال " کا کپل ، ہر کردار انگوٹھی میں نگینے کی مانند ایک دم فٹ ، شاہ میر کے کردار کی بات کی جائے توبلا شُبہ اس جیسے کردار دنیا میں خال خال ہی پائے جاتے ہیں لیکن وہ ملتے بھی صرف " حبا عظیم " جیسی لڑکیوں کو ہی ہیں جو اپنی عزت و آبرو کی خاطراپنی محبت کو داو پر لگانا جانتی ہیں ، اور مجتبیٰ جمال جیسے کردار جگہ جگہ پائے جاتے ہیں لیکن بہت کم ایسے ہیں جو مجتبیٰ جمال کی طرح اپنی خامیوں اور کمیوں پر قابو پا کر ایک لازوال عشق کی داستان چھوڑ جائیں ، الغرض اس ناول کے سب ہی کردار عالی بی بی ، تارہ ، گلاب خان ، مریم ، تابندہ ، صبیحہ بیگم ، نجمہ بیگم ، نوال کمال ، ارحم اور رومان یہ تمام کردار ہمارے ارد گرد کی دنیا میں پائے جاتے ہیں ، اور رومان جیسے دوست بھی ، کہ میں خود گواہ ہوں ایسی ہی ایک دوستی کی مثال کی ، عارفہ بیگم جیسی پھپو تو گھر گھر میں پائی جاتی ہیں کہ جو نام نہاد دشمنی کی بنا پر کبھی ایک پل کے لیئے بھی یہ نہیں سوچتیں کہ کسی اور کا نہیں اس دشمنی میں نقصان صرف ان کا اپنا ہی ہوتا ہے کبھی ماں جائے کا گھر اجڑنے کی صورت اور کبھی اپنی ہی اولاد کے ہاتھوں ہزیمت اٹھانا پڑتی ہے ،
حبا اور مجتبیٰ کی محبت جن جن عوامل سے گذر کر پروان چڑھی ، جس طرح شادی شدہ ہوتے ہوئے حبا نے کبھی خود کو سرزنش کی اور کبھی بے انتہا بےبسی کے عالم میں بیتے پلوں کو یاد کیا اور جس طرح مجتبیٰ جمال نے خود پر خود ساختہ پابندیاں لگا کر حبا کے لیئے خود کو پابند کیا وہ سب بہت بہترین طریقے سے کبریٰ نے اپنے قلم کی نوک سے بیان کیا ، جن دشواریوں سے گذر کر وہ ایک دوسرے کے ہوئے ، اور لاسٹ صفحے پر موجود دونوں کے مابین مکالمات ۔۔۔ واہ ، واہ اور صرف واہ ، کہ اینڈ نے بھی دل موہ لیا ، ویلڈن کبریٰ نوید ، 
" راہِ یار تیری بارشیں " ایک ایسا ناول جس میں قدم قدم پر رم جھم کا احساس بھرپور طریقے سے اپنی لپیٹ میں لیئے ہوئے ہے ، خوبصورت شاعری ، خوبصورت موسم ، خوبصورت کردار ، خوبصورت یادیں ، غرض ہر ہر لفظ بارشوں کی کن من میں بھیگتا نظر آتا ہے ، اور قاری کو مکمل طور پر اپنے احساس میں جکڑ لیتا ہے ، اب اس ناول کے بعد کافی دن لگ جائیں گے خود کو کسی اور کی تحریر پڑھنے پر امادہ کرنے کے لیئے ، مصنفہ کے لیئے بہت سی دعائیں ، بہت سی نیک خواہشات ، اللہ مزید ایسی ہی کامیابیوں سے نوازے اور اگلا ناول اس شاہکار ناول سے بھی دو قدم اگے ہی ہو ۔۔۔ آمین ۔۔ 



راہِ یار تیری بارشیں 
مجھے یوں ستا رہی ہیں 
کہہ رہی ہیں یہ
تیرا یار تجھ سے
خفا خفا
تیری عدتوں سے جدا جدا
تجھے دیکھنا نہیں چاہتا 
تجھے موڑنا نہیں چاہتا 
دل اپنا ایک بار کو پھر
وہ توڑنا نہیں چاہتا 
میرے یار تیرے فراق میں 
میری جان نکل رہی ہے
میرے یار تیری تلاش میں 
میری زیست تڑپ رہی ہے 
آواز دے ہم کو
وہ پھر بلا رہی ہیں 
راہِ یار تیری بارشیں 
مجھے یوں ستا رہی ہیں

Comments

Popular posts from this blog

Ghulam Abbas k Afsane Katba ka Fani Jaiza by Mah Jabeen , غلام عباس کے افسانے کتبہ کا فنی جائزہ از ماہ جبین

Reviewer: Shagufta Yasmin, Book: Mangi Hui Muhabbat By M. Iqbal Abid

تبصرہ : میرا عشق صوفیانہ از کنول ریاض

Reviewer: Haniya Ahmed, Book: Tooto Hui sarak by Mohammad Jamil Akhtar

Reviewer : Ibrahim Hussain Abdi, Book : Bachpan Ka December by Hashim Nadeem

محفل سخن برائے خواتین کا پہلا مشاعرہ

رپورٹ برائے ۵۵ویں نشست

میں جناح کا وارث ہوں از محمود ظفر اقبال ہاشمی