میں جناح کا وارث ہوں از محمود ظفر اقبال ہاشمی

Book : Mai Jinnah Ka Waris Hun
Writer : Mahmood Zafar Iqbal Hashmi
Price : 800
Pages : 352
Publisher : mavra Publishers 
Category : Novel 
Review : Neelum Shehzadi



کتاب : میں جناح کا وارث ہوں
مصنف : محمود ظفر اقبال ہاشمی 
قیمت : 800
صفحات : 352
ناشران : ماورا پبلشرز 
مبصر : نیلم شہزادی 




اس وقت میرے ہاتھوں میں ایک ایسی نایاب کتاب ہے  جو آنے والے وقتوں میں اپنی مثال آپ ہو گی ..  جو ہر پاکستانی کے لیے ہے -جسے قومی کتاب کہہ کر پکارا جائے گا(ان'شاءاللہ )- یہ میری خواہش ہونے کے علاوہ   سبز غلاف میں لپیٹے اس  صحیفہ کے اصل مقام کی نشان دہی بھی ہے-  اک سچے کھرے  محب وطن نے سلطانی عصا تھام کر حکومت کے ایوانوں میں اڑتی ریت کے کالے بگولوں کو  شکست دی  ہے .. اور اس محاز پہ کھڑے  محافظ " سر ہاشمی "  کا واحد و یکتا ہتھیار "محبت" ہے .. سیاست دانوں کوایسی خوب صورت نصیحت کسی نے نہ کی ہو گی .  جذبات کی زیادتی کے باعث الفاظ نا قابل گرفت ہوئے جا رہے ہیں   -  چھوٹی چھوٹی گلیوں میں چھوٹی چھوٹی قربانیاں دیتے استاد، ننھے   ہاتھوں کی سیاہی دھو کر   قلم تھماتے نیک دل پاکستانیوں اور سماج کی سنگلاخ دیواروں سے ٹکراتے کچھ سر پھرے محب وطن  ، جنہیں دیوانے کہنا مناسب ہو گا.. جو اپنی زندگیاں اپنے محدود وسائل ہونے کے باوجود اپنے وطن کو دان  کرتے چلے آ رہے ہیں،  جو کبھی مفت ٹیوشن پڑھاتے ہیں تو  کبھی نئ کتابیں خرید کر دیتے ہیں ،  کبھی جناح کے خلاف بولنے والوں کو ناک و چنے چبواتے ہیں تو " کلیات  اقبال"  پڑھ کر منازل طے کرتے ہیں  .. جو اپنی چھوٹی  سی زندگی میں کم وسائل کے ساتھ چھوٹے چھوٹے ان گنت قرض اتارتےہیں .. مگر جنہیں خبطی کہا جاتا ہے .. جنہیں بے وقوف کہا جاتا ہے جنہیں آج تک ان بے لوث خدمات کے عوض کچھ نہیں ملا جو ہمیشہ گمنام رہے .. انہیں مبارک ہو ان کی زندگیوں کو عنوان مل چکا ہے .. ان کی بے غرض خدمات کو خراج مل چکا ہے ... جو سینہ پھیلا کر مفاد پرست اور  خود غرض سماج کی آنکھوں  میں آنکھیں ڈال کر کہہ سکتے ہیں کہ دیکھو "میں جناح کا وارث ہوں " ہم سر پھرے بے نام نہیں ہیں. . ہماری ایک  پہچان ہے .. ہم اپنے جناح  کے پیامبر  ہیں  .. جس کے پیغام کی رسالت ہمارے ہاتھوں میں ہے - یہ ناول تنگ گلی میں بسنے والے پرائمری ٹیچر سے لے کر سرحد میں کھڑے فوجی تک کے لیے تمغہ ہے- یہ کتاب نسخہء کیمیا ہے ... یہ بانسری کی ایسی لطیف کوک ہے جس کی لہروں میں حب الوطنی کے نغموں کی دھنیں بج رہی ہیں - اس کتاب کو  تعلیمی نصاب میں شامل کر کے سر علامہ محمد  اقبال کا شکوہ دور کیا جا سکتا ہے  ہے کہ خداوندان  مکتب   ، ان کےشاہینوں کو خاکبازی کا سبق نہیں دے رہے ..  اس کتاب میں لفظوں کی خوب صورت مالا ہیروں  کی طرح چمکتی ہوئی ملتی ہے.. لفظوں کے تسلسل سے رنگینی بیاں کا سلوب پیدا کرنا ، منجمد جذبوں میں تغیر و تبدل پیدا کرنا آپ  کا خاص کمال ہے ..  ہر کردار  اپنی جگہ کاملیت و جامعیت رکھتا ہے .. اس لازوال تحریر   بنت میں فکری و فنی محاسن بدرجہ اتم موجود ہیں .. بیرسٹر شمسہ کا سہارا لے کر مجھ جیسے حب الوطنوں کے کمزور پڑتے حوصلوں کو سنبھالا دیا گیا ہے .. "وارث " کے پس منظر میں ہمیں ہمارا فرض پہچاننے کا ادراک دیا گیا ہے ..           
یہ تحریر ہے پاکستان سے محبت کرنے والوں کی...
یہ تحریر ہے محبت کے اصل مفہوم سے آگاہی حاصل کرنے والوں کی ...
یہ تحریر اعلان کرتی ہے کہ اقبال کے شاہینوں اورجناح کے وارثوں کو لہو و لعب کی محافل و مجالس   سے کنارہ کشی کر لینی چاہیے  کیوں کہ   ان کا نصابی چارٹر منظر عام پر آچکا ہے.. اب اٹھو ، تھامو، اور ڈٹ جاو..
یہ کتاب " ادبی میگنا کارٹا" کہلائے گی (ان'شاءاللہ )
یہ کتاب نہیں ہے پاکستان کا آئین  ہے. . جو ہر ایک پاکستانی کی پہنچ میں ہو گا.... یہ کتاب قومی ترانے کی طرح ہر جگہ پڑھی  جائے گی...... یہ کتاب بوڑھے استاد کے ٹرنک  میں  رکھے بوسیدہ کپڑوں میں ملا کرے گی.... یہ  محاز پہ نکلے فوجی کے کفن کے ساتھ رکھی ملے گی.... یہ سچے سیاست دان کی فائلوں میں سجے گی... . یہ وطن کے محافظوں اور جناح کے وارثوں کے لیے، ظلمتو ں سے لڑنے والوں کے لیے ایک ایسا دیپ ہے.... جس کی لو مدہم  نہیں پڑے گی.. گمنام محب وطن کو اس کے سفر میں کبھی تھکنے  نہیں دے گا..... بہت سے متوالوں کی متلاشی و پیاسی روحوں  کو سیراب   کرنے  کے لیے شکریہ اے عظیم قلم کار..
بے حد شکریہ
سلام سر
سلام آپ کے قلم پر...!!
سلام اس عظیم آدم و حوا کے  جوڑے کو جو سر ہاشمی جیسی  خوب صورت روح کو اس زمیں پہ لانے کا باعث بنے.....
  سلام اس صدی پر' جس نے اس وطن کو آپ جیسا ادیب عطا کیا...
جناح کے ہر ہر  وارث کے کندھے پہ  قرض ہے ،  اور یہ قرض آپ نے یہ کتاب لکھ کر چکا دیا ہے سر .. اس فرض سے سبک  دوشی مبارک ہو سر ... اور اب ہماری باری ہے - ہمارے لیے دعا کیجئے گا ...!
یہ  شعر آپ کے لیے ہے.. .. آپ کے لیے ہے ... بلا شبہ آپ کے لیے ہے...
  ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا 
     دعا گو
  جناح کی وارث

Comments

Popular posts from this blog

Ghulam Abbas k Afsane Katba ka Fani Jaiza by Mah Jabeen , غلام عباس کے افسانے کتبہ کا فنی جائزہ از ماہ جبین

Reviewer: Shagufta Yasmin, Book: Mangi Hui Muhabbat By M. Iqbal Abid

تبصرہ : میرا عشق صوفیانہ از کنول ریاض

Reviewer : Rehana Aijaz, Book : Rah e Yar Teri Barishein By Kubra Naveed

Reviewer: Haniya Ahmed, Book: Tooto Hui sarak by Mohammad Jamil Akhtar

Reviewer : Ibrahim Hussain Abdi, Book : Bachpan Ka December by Hashim Nadeem

محفل سخن برائے خواتین کا پہلا مشاعرہ

رپورٹ برائے ۵۵ویں نشست