Reviewer: Shagufta Yasmin, Book: Mangi Hui Muhabbat By M. Iqbal Abid
Book : Mangi Hui Muhabbat
Writer : Muhammad Iqbal Abid
Price : 750 pkr
Pages : 470
Publisher : Akhtar Khan Publisher (Sahiwal)
Category : Novel
Review : Shagufta Yasmin
کتاب : مانگی ہوئی محبت
مصنف : محمد اقبال عابد
قیمت : 750
صفحات : 470
ناشران : اختر خان پبلشرز - ساہیوال
صنف : ناولز
مبصر : شگفتہ یاسمین
"مانگی ہوئی محبت"
محبت کا جذبہ اتنا پاکیزہ اور خوددار ہوتا ہے کہ مانگنے پہ اکتفا نہیں کرتا, ہم چیزیں تو استعارہ کے طور پہ مانگ کے لا سکتے ہیں مگر محبت............ ایک ایسی جادوئی کیفیت, ایک سحر انگیز جذبہ, جسے محبوب سے مانگنے پہ پیار کرنے والا خود کو تو بہت چھوٹا محسوس کرتاہی ہے اس کے ساتھ ساتھ وہ اس بات کو محبت کی توہین بھی سمجھتا ہے.......جی ہاں,,,ایسی ہی ایک محبت جوایک غریب نوجوان جس کا باپ ملاح, حلال روزی کمانے والا, کبھی بھی مانگے کی محبت پہ اکتفا نہیں کرتا وہ اپنے خالص کردار اور خلوصِ محبت سے اپنی کھوئی ہوئی محبت کو دوبارہ پا لیتا ہے....
ہاں جی....."یہ مانگی ہوئی محبت " اُس ناول کانام ہے جو کامرس کالج میاں چنوں کے پروفیسر محمد اقبال عابد صاحب نے تلمنبہ کی تاریخ و تہذیب پہ لکھا جس میں خالص لوکل خاندانوں کی معاشرتی, عائلی, اور ازدواجی زندگی کو بڑے اچھے اور پُرلطف انداز میں بیان کیا گیا ہے جو کچے گھروں میں تو رہتے ہیں مگر سچے, ستھرے دل کے مالک صاف ستھری دیہاتی زندگی گزار گئے ہیں,ناول نگار محترم محمد اقبال عابد صاحب نے اپنے ناول میں اُن سادہ طبعیت لوگوں کو موضوع بنایا ہے جو شائد پہلے کسی نے بھی نہ بنایا ہو اور نہ ہی کسی نے ان کی زندگی پہ لکھنے کی جسارت کی ہو, یہ بڑی ہمت والا کام ہے, ناول نگار محترم محمد اقبال عابد صاحب کا اسلوبِ بیان نہایت سحر انگیز ہے,مکالمے,منظر نگاری, جزیات نگاری, خاکہ نگاری میں بھی کوئی جادوئی سا اثردیکھائی دیتا ہے کہ پڑھنے والا ہر ہر جملے اور لفظ کو بڑے فکری انداز میں ڈوب کر اُس میں مشغول ہو کرپڑھتاہےاور لطف اندوزہونے کے ساتھ ساتھ تلنبمہ شہر اور اُس کے آس پاس کے تمام علاقے کی تاریخ وتہذیب سے بھی آگاہی حاصل کرتا ہے, منظر نگاری میں تو ایسا سحر ہے کہ قاری کو لگتا ہے جیسے وہ ناول کے ہیرو کے ساتھ ساتھ بقلم خود سیروسیاحت کر رہا ہے اور اپنی پُرانی تہذیب سے روشناس ہو رہا ہے......ناول کا دیباچہ ہمارے مایہ ناز ادیب محترم منیر رزمی صاحب کا لکھا ہوا ہے جنھوں نے الفاظ اور جذبات کا ایسا پیراہن سجایا ہے کہ قاری کا شوقِ تجسس مزید بڑھ جاتا ہے اور قاری کی طبیعت میں کوئی سحری کیفیت محسوس ہونے لگتی ہے,وہ ایک طرح سے قاری کو اُس سحری ماحول میں داخل ہونے کے لیے ایک خوبصورت سے انداز میں تیار کرتے ہیں جس سے قاری کا شوقِ تجسس بڑھ جاتا ہے....
آخر میں محترم اقبال عابد صاحب کے اظہارِتشکر پہ لکھے گئے چند صفحات قاری کو اُن کی مسحورکن شخصیت کے بارے میں انگشافات اور اُن کے ساتھ وابستہ احباب جو اُن کی دی ہوئی محبتوں کے گُن گاتے ہیں اُن کا بھی پتہ دیتے ہوئے یہ ناول اپنی تکمیل کے مراحل تک پہنچا.......
محبت کا اصل روپ اس ناول "مانگی ہوئی محبت"میں ناول نگارمحترم عابد صاحب نے بتایا اور سمجھایا ہے کہ محبت کااصل روپ ہے کیا,محبت جو کہ قوسِ قزح کی ماند اپنے ساتوں رنگ بکھیرتی ہوئی دیکھائی دیتی ہے مگر محبت کا صرف ایک ہی رنگ ہوتا ہے جو باقی سارے رنگوں پہ چھا جاتا ہے, جیسے روشنی کے تو سات رنگ ہیں جو اکثر اوقات ہمیں صبح سویرے تازہ تازہ کھلے پھولوں پہ چمکتی ہوئی شبنم کے قطروں میں صاف دیکھائی دیتے ہیں مگر پانی کے اس قطرے پہ سفید رنگ ایسے چھایا ہوا ہوتا ہے کہ جیسے کوئی صوفیانہ انداز میں اپنے اندر چُھپی محبت کی فقیری اور درویشی کو نمایاں کرتا ہے یہی محبت کا رنگ ہوتا ہے اور سفید رنگ صوفی ہونے کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے, محبت اسی کا تو نام ہے جو انسان کو صوفییت میں ڈھال دے اُس کے اندر روحانییت کے مختلف رنگ چھائے ہوتے ہیں جو دوسروں سے محبت کرنےاور اُن کے کام آنے پہ نظر آرہے ہوتے ہیں مگر اُن پہ چھایا ہوا صوفی رنگ ایک ہی ہوتا ہے اور وہ ہے محبت کا رنگ,,,,,, محبت کے دو روپ ہوتے ہیں مجازی اور حقیقی,,,,, مجازی میں انسان ملاخلت برداشت نہیں کر سکتااگر کوئی دوسرا مجاز کی طرف دیکھے بھی تو رقیب کہلاتا ہے مگر..... حقیقی کا رنگ نرالا ہے اِس میں انسان اُس پاک ذات سے محبت کرنے والوں کو تلاش کرتا ہے تاکہ اُس سے محبت کرنے والے زیادہ سے زیادہ ہوں,رقیب کا تو تصّور ہی نہیں......... اُس سے محبت کرنے والوں سے بھی محبت سی ہو جاتی ہے...... اور یہی اصل روپ ناول نگار محترم اقبال عابد صاحب نے بتانے اور دیکھانے کی کوشش کی ہے,,,,,,,,, آج کے اس آرٹی فیشل دور میں بھی ایسے محبت کرنے والے موجود ہیں بس اُنھیں کوئی تلاش نہیں کرتا, کوئی سمجھنے کی کوشش نہیں کرتا,,,,,,,, ایک دل میں تحقیق و جستجو کی آرزو ہو تو کیوں نہیں..... پھر محبت کی اصل حقیقت تک پہنچا جا سکتا,,,,,
محبت اور محنت سے انسان وہ سب کچھ حاصل کر سکتا ہے جس کی جستجو وہ اپنے خوابوں میں سجائے بیٹھا روزافزوں کوششوں میں مگن رہتا ہے, محبت اور محنت میں صرف ایک ہی نقطے کی تو بات ہے اوپر لگائیں تو محنت,,, نیچے لگائیں تو محبت,,,,, کا حسین امتزاج بن جاتا ہے, نقطہ نیچے لگا کر لفظ محبت بننے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ محبت ہی ایک ایسا جذبہ ہے جس سے ہم اپنے پیاروں کونہ صرف پا سکتے ہیں بلکہ اپنے ساتھ جڑے رشتوں کو بھی مضبوطی سے ہمیشہ قائم رکھ سکتے ہیں , یہی نقطہ اوپر لگانے سے بننے والا لفظ محنت,,,,,,جس پر عمل کرنے سے انسان کو زندگی کی وہ کامیابی دے سکتا ہے جس کے خواب وہ اپنی جاگتی آنکھوں میں سجائے جستجو کی طرف مائل نظر آتا ہے,,, محترم اقبال عابد صاحب نے بڑے اچھے طریقے سے اپنے قاری کو زندگی کے دھپیڑوں سے لڑنے کے لیے نہ صرف ہمت بندھائی ہے بلکہ مخلتف دلائل سے اپنی بات سمجھائی بھی ہے,,,,
محترم اقبال عابد صاحب نے پُرانی تہذیب کو بڑے اچھے انداز سےکہانی میں پیوست کیا ہے,زبان,رہن سہن,طورطریقے,رسم ورواج, مرگ, شادی لڑائی جھگڑا, پنجائیت.سب میں اظہار و بیان ایک انوکھا سا لطف دیے بغیر نہیں رہتا, سادہ طبیعت لوگ دنیا کے جھنبیڑوں سے ناواقف اپنی ہی ایک الگ دنیا بسائے ہوئے نظر آتے ہیں اور وہ دنیا ہے.... محبت کی دنیا.... پیار کی دنیا..... رکھ رکھاؤ کی دنیا...... انسانیت کی قدر کی دنیا..... دوستی کی لاج کی دنیا..... منہ بولے رشتوں کی لاج رکھنے کی دنیا....... عزت کی خاطر جان دینے والوں کی دنیا .....
کہاں ہیں؟؟؟؟؟؟؟ یہ سادہ طبیعت لوگ...... ہماری دنیا سے سب کہاں چلے گئے, اور ہم مشینوں میں رہہہ کہ مشین بن گئے, نہ کھانا خالص رہا,, نہ دل,, نہ محبت خالص رہی نہ اُس میں کیے گئے وعدے,,,,,,, نہ زبان خالص رہی نہ ارادے.........
اس ناول کو پڑھ کے کیا ہم سب دوبارہ سے ایسی دنیا بسا سکتے ہیں؟؟؟؟؟؟؟نہ خالص ماحول سہی, نہ خالص کھانا سہی, مشین کا ہی دور سہی,,,,, مگر ,,,,,محبت..... کیا محبت اور محبت سے بنائے گئے رشتوں کو خالص بنا سکتے ہیں,,,,,,,اگر اس سوال کا جواب ہاں ہے تو پھر....... ہمیں غوث علی بننا ہو گا.... ہاں جی غوث علی جو اس ناول کے ہیرو ہیں.... جو اپنی طرف سے ساری کہانی میں خالص محبت پھیلاتے رہے ہیں دوسروں کو صرف اور صرف خالص محبت دیتے رہے ہیں.... یہی ان کی محبت پہ چڑھا ہوا صوفیانہ رنگ ہے جوقاری نے محسوس کیا ہے....... کہ بس تم اپنی طرف سے محبت پھیلاتے رہو باقی قدرت کے کام ہیں کہ وہ تمہارے حق میں کیا لکھتا اور کرتا ہے......... اور سچ پوچھیں تو انسانیت کا کام ہی یہی ہے...... ذات کی نفی......
محترم اقبال عابد صاحب ہم سب احباب کی دعائیں آپ کے ساتھ ہیں اللہ پاک آپ کو کامیابی دے..... سکون والی زندگی دے..... اور ادب میں ناول کی صورت کی جانے والی خدمت کا اجر دے.....آمین
Nice
ReplyDeleteThanks a lot shagufta yasmeen Mangi howi mahabat per itna umda tabsra krnay ka
ReplyDelete