تبصرہ : میرا عشق صوفیانہ از کنول ریاض
Book : Mera Ishq Sofiyana
Writer : Kanwal Riaz
Price : 400 pkr
Pages : 207
Publisher : Ali Mian Publications
Category : Novel
Review : Zeest Fatima Alam
کتاب : میرا عشق صوفیانہ
مصنفہ : کنول ریاض
(قیمت : 400 روپے (پاکستانی
صفحات : 207
ناشران : علی میاں پبلیکیشنز
مبصر : زیست فاطمہ عالم
مشہور ہر دلعزیز محبت بانٹنے والیں اور محبت لکھنے والیں مصنفہ ”کنول ریاض “ کی پہلی کتاب ” میرا عشق صوفیانہ “ کو ہاتھوں میں تھامتے ہی میں اس کے سرورق کی دلفریبی میں کھو سی گئی، عشق کے پراسرار رنگوں سے سجے اس دل نشین سرورق نے ایسی توجہ کھینچی کے کہ کتاب کو پڑھنے، اس کے ورق ورق پہ محبت کی خوبصورت کہانیاں بکھری دیکھ کر میں خود کو روک نہیں پائی۔
کنول آپی کی وہ تمام کہانیاں جو شاید انہوں نے عشق سے ع اور محبت سے م ادھار لے کر لکھیں ہیں ان کو پڑھ کر ایسا لگا جیسے ہر سطر ہر جملے میں محبت سمو کر اس معاشرے میں پنپتی نفرت کے وجود کو خاک میں ملانے کی کوشش کی گئی ہے۔
"محبت ایسا نغمہ ہے"
کہانی چٹپٹی، بدگمانی کے درمیاں ہلکورے لیتی محبت سے شروع ہوتی ہے اور محبت پہ ہی ختم ہوجاتی ہے۔ تمام کہانیاں ایک سے بڑھ کر ایک ہیں کہیں علی شاہ اور مریم کی کھٹی میٹھی محبت ہے تو کہیں ”رام اور رحیم“ کے مابین فرق کو سمجھاتی ایک سحر انگیز کہانی ہے جو اپنے سحر میں بری طرح جکڑ لیتی ہے اور اردگرد سے بےنیاز اسے ایک نشست میں ہی ختم کرنے کو جی چاہتا ہے۔
"زرا نم ہو جو مٹی"
جسے پڑھ کر آنکھیں نم ہوگئیں ، اس کہانی کے ایک ایک لفظ سے اپنے وطن سے محبت مسلمانوں سے محبت جھلکتی ہے۔ انہی بہتی ندی کے پانی جیسی رواں جملوں سے بنی گئی کہانیوں کے درمیاں مجھ کو آپ کو جھنجھوڑتی ہوئی کہانی ”خارزار “بھی ہے ، یہ کہانی پانی ک تیز بہاؤ کی طرح ہے وہ بہاؤ جو مضبوط سے مضبوط چٹانوں میں سوراخ کردیتا ہے اور اپنا راستہ بنا ہی لیتا ہے۔ نور فاطمہ کی بے لوث محبت اور مخلصی کے ساتھ ساتھ معاشرے میں تیزی سے پروان چڑھتی بیماری ” ایڈز اور ایچ آئی وی“ کے مابین فرق اور ان کے پیچھے موجود وجوہات کو بہترین اور خوبصورت جملوں اور منظر نگاری میں اس طرح سمویا گیا ہے کہ انسان ارد گرد سے لاتعلق ہوکر اس منظر میں کھو سا جائے۔
"محبت کا تقاضا ہے"
ایسی کہانی جس نے رلایا بھی اور ہنسایا بھی لیکن اداسی کا عنصر زیادہ تھا اس میں ، حرم اور عثمان کی محبت کی کہانی ، ایک ایسی کہانی جس میں محبت اپنے بزرگوں کی گئی غلطی سے ڈر کر خود کے وجود سے ہی ڈرتی ہے۔
المختصر محبت جیسے لازوال رشتے پہ لکھی گئی کہانیاں پڑھ کر محسوس ہوا کہ معاشرے کی پسماندہ ذہنیت کے مطابق محبت صرف لڑکا لڑکی کے درمیان نہیں موجود ہوتی بلکہ یہ ہر اس شخص کے پاس موجود ہوتی ہے جس کے پاس ایک پرخلوص دل ہو، کیونکہ محبت نفرت کے درمیاں نہیں پل سکتی۔
اگر آپ نے یہ کتاب نہیں پڑھی تو میرے خیال سے آپ کو کودیر نہیں کرنی چاہیے اور فورا خرید لینی چاہیے۔
Comments
Post a Comment