محفل سخن برائے خواتین کا پہلا مشاعرہ



محفل سخن

زیر اہتمام بزم سخن برائے خواتین

گذشتہ دنوں 7 ستمبر کے خاص موقع پر بزم سخن برائے خواتین کی جانب سے ایک خوبصورت محفل کا انعقاد کیا گیا. پروگرام آرگنائزر اور شاعرہ حیاء غزل جو کہ گروپ کی منتظم اعلی بھی ہیں اپنی خوبصورت نظامت اور حمد کے ساتھ محفل کا آغاز کیا. جبکہ تلاوت قرآن پاک  اور نعتیہ کلام حافظ قاری محمد مزمل وسیم  نے پیش کیا.
پروگرام کی صدارت مشہور اور خوبصورت لب و لہجے کی مالک شاعرہ محترمہ شگفتہ شفیق کررہیں تھیں جبکہ مہمان خصوصی کی نشست پر منتخب کلام" العطش" کی مصنفہ محترمہ انجم عثمان موجود تھیں.دیگر شاعرات میں
صبا جرال(بحرین)
معصومہ ارشاد سولنگی( میہڑ سندھ)
نرمین سرھیو (حیدرآباد)
سدرہ طارق( لاہور)
ماورا سید (کراچی)
منزہ سحر (لاہور)
تمثیلا لطیف(کراچی)
شریک ہوئیں.دیگر شاعرات سامعین کی حیثیت سے بزم میں موجود رہیں اور شرکاء کو خوب داد و تحسین سے نوازا
صدر محفل محترمہ شگفتہ شفیق نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئ میڈرڈ ایف ایم آرگنائزر
فہیم بخاری صا حب  اور شاعرہ حیا غزل نےمل کر  ایک بہترین مشاعرہ ارینج کیا ۔جس کے لیئے ان کی طرف سے  دلی مبارک باد قبول کریں۔۔ اس مشاعرے میں شریک تمام شاعرات نے بھی اپنا شاندار کلام  پیش  کیا ۔ ان سب شاعرات کوبھی ان کی ا چھی کاوشو ں پر بہت مبارکباد ۔۔ اور مجھے اس خو بصورت مشاعرے میں شر یک کرنے اور صدرات عطا کر نے پر بہت شکریہ ۔۔ ایسے ہی خوبصورت ادبی محفلوں کا انعقاد کرتے رہیں.اس سے ادب کے فروغ میں یقیننا بہت مدد ملے گی اور شعراء کی بھی بہت حوصلہ افزائ ممکن ہوسکے گی.
العطش کی مصنفہ اور سینیئر شاعرہ انجم عثمان جو بطور مہمان خصوصی تقریب میں مدعو تھیں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ
حیاء غزل نے بلاشبہ ایک کامیاب اور منفرد طرز کے مشاعرہ کا انعقاد کیا .جس سے سب ہی  بہت لطف اندوز ہوئے .اور ماشاءاللہ اب یہ پی ٹی آئ میڈرڈ کے تعاون سے آن ایئر بھی جارہا ہے اس کے لیئے فہیم بخاری جی اور حیاء غزل کا بہت بہت شکریہ
ماشاءاللہ سب شاعرات  نے ہی بہت اچھا کلام پڑھا.اسکے لیئے وہ یقینی داد کی مستحق ہیں.
بزم سخن برائے خواتین کی منتظم کی حیثیت سے کراچی سے نوجوان شاعرہ حیاء غزل نے پی ٹی آئ میڈرڈ اور اسکی پوری ٹیم اور خاص طور سے فہیم بخاری صاحب  کا بے حد شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے بزم سخن کی پہلی ادبی محفل کو لائیو کاسٹ کرکے اسکی بڑے پیمانے پر حوصلہ افزائ کی .یہ یقیننا ایک کامیاب مشاعرہ تھا جسے پی ٹی آئ میڈرڈ نے ہمیشہ کے لیئے مزید یادگار بنادیااس موقع پر لاہور سے شاعرہ سدرہ طارق نے اپنی خوبصورت نظم "ملو کچھ اسطرح مجھ سے" پیش کی جبکہ
محفل میں شریک شاعرات کے کلام کے کچھ حصے قارئین کی نظر
زمیں کا نوحہ سن اور آسماں کے آنسو پونچھ
بڑھا کے ہات ،تو ابرِ رواں کے آنسو پونچھ
نہ سن خموشی سے دوراں کا گریہ و  ماتم
جو ھو سکے تو کسی گریہ خواں کے آنسو پونچھ
کبھی کبھی تو کلیجے سے اے مرے ہمدم
لگا لے تیر کو تو ، اور کماں کے آنسو پونچھ
بصارتوں کا مآل اذنِ بے یقینی سہی
برائے دیدہ وری تو گماں کے آنسو پونچھ
رہے نہ فرق اگر درمیانِ سایہ و تن
تھپک کے دھوپ کو ، تو سائباں کے آنسو پونچھ
بس اپنے حال پہ گریہ تجھے نہیں زیبا
تو غم نصیب دل۔ دوستاں کے آنسو پونچھ
تو رہروِ افقِ بے کنار انجم ہے
گزر کے جاں سے تو ہفت آسماں کے آنسو پونچھ
ہزار رہ میں بکھرے ہیں یاں دریدہ بدن
یہ تجھ سے کس نے کہا مہ وشاں کے آنسو پونچھ ؟
سبک رہے نہ صبا جب سفینہء جاں پر
رگِ گلو کو تھپک ، بادباں کے آنسو پونچھ
اک انتشار ہے برپا ہر ایک سمت تو پھر
فصیلِ حشر میں تو " الاماں " کے آنسو پونچھ
یہ ابر و باد۔ بہاراں ، یہ شیشہ و آہنگ
لگا لبوں سے !مےء ارغواں کے آنسو پونچھ
وہ واردات ، جو لوحِ ازل پہ لکھی گئی
ورق ورق تو اسی داستاں کے آنسو پونچھ
انا کا شیشہ شکستہ کر اے گراں مایہ
طواف کر ! رہ۔ کوےء بتاں کے آنسو پونچھ
برہنہ پا کبھی شعلوں پہ رقص کر انجم
قباےء درد پہن ! امتحاں کے آنسو پونچھ
انجم عثمان
تجھ کو سوچا ہے سرد راتوں میں
درد پھیلا ہے میری آنکھوں میں
ہے کہاں آج تو مرے ہم دم
سانس الجھی پڑی ہے سانسوں میں
روح میں درد پھیل جائے گا
پھول رکھنا نہیں کتابوں میں
اب کہاں تیرگی کا خوف صبا
اک دیا جل رہا ہے یادوں میں
صبا جرال بحرین
..........
وہ لمحے کیسے پیارے تھے
سچائ کے........ اجیارے تھے
ہر رنگ سہانا............ اپنا تھا
شفقت کے ساتھ سہارے تھے
نرمین سرھیو
...............
جو دل پہ بوجھ رکھا تھا ابھی میں نے اُتارا ہے
نہیں تھا آنکھ میں پانی وہ اک آنسو تمہارا ہے
نہیں سوچا کبھی میں نے کسی بھی بدگمانی کا
تُو جیسا ہے تُو جو بھی ہے مجھے پھر بھی تُو پیارا ہے
کیا تھا طے مرے دل نے کہ تم سے کچھ نہیں کہنا
مگر آئی مصیبت تو تمہیں پھر سے پُکارا ہے
گلہ شکوہ نہیں کوئی تمہاری ذات سے مجھ کو
دیا تم نے جو تحفے میں وہ اخلاقی سہارا ہے۔
تمہاری ساری باتوں کے وہ سب معنی وہ سب مطلب
اشارا ہی اشارا ہے اشارا ہی اشارا ہے
"منزہ سحر"
غزل
کڑی تھی دھوپ اور سا یہ نظر نہیں آیا
ہماری راہ میں کوئ شجر نہیں آیا
ہمیں تو فیض کسی گام پر کہیں نہ ملا
لگائے پیڑ تو ان پر ثمر نہیں آیا
خدا سے اپنے لئے جس کو ہم نے ما نگا تھا
اسی کو ہم سے وفا کا ہنر  نہیں آیا
وہ ایک شخص کہ جسکو بھلا سکے نہ کبھی
وہ ایک شخص کبھی لوٹ کر نہیں آ یا
اسی نے میرے یقیں کو دیا بڑا دھو کہ
جو خود کو کہتا رہا ہم سفر نہیں آیا
زرا سی بھول کی کیسی سزا ملی ہے مجھے
بہت تلا شا مگر  اپنا گھر نہیں آیا
زمانہ سارا شگفتہ کو پو چھنے آیا
بس ایک وہ ہی رہا بے خبر نہیں آیا
شگفتہ شفیق
چراغ بن کے تری راہ میں دھری تھی میں
جہاں پہ چھوڑ گئے تھے وہیں گڑی تھی میں
میں جیسے بھول گئی تھی کریم بھی ہے وہ
قہار ہونے سے اسکے بہت ڈری تھی میں
میں ان کے روضے پہ پہنچی تو وقت تھم تھا گیا
لگا کہ سینکڑوں سالوں سے یاں کھڑی تھی میں
جنوں جنوں میں پتہ ہی نہیں چلا مجھ کو
بغیر ناؤ کے پانی میں چل پڑی تھی میں
میں اپنے ہاتھ میں تیری لکیر کھینچتی تھی
ترے لیئے ہی مقدر سے جالڑی تھی مین
مجھے تو ماں کے بھی آنسو بہانے تھے شب میں
کہ بھائی بہنوں سے کچھ عمر میں بڑی تھی میں
پھر ایک روز مرے پر جلا دیئے گئے تھے
وگر نہ بابا کے آنگن میں اک پری تھی میں
ہر آتا جاتا مجھے محویت سے تکتا تھا
کہ جیسے وقت بتاتی کوئ گھڑی تھی میں
حیاء غزل
ہر شخص اپنے ساتھ لیئے پھرتا ہے جہاں
ہر شخص اپنے آپ میں تنہا اداس ہے
...........
میری آنکھوں کے صحرا میں سمندر رقص کرتا ہے
کسی کے ہاتھ پہ جیسے سمندر رقص کرتا ہے
تمثیلا لطیف
جان لیتے ہو کبھی جان بلب کرتے ہو
کیسے دلدار ہو تاوان طلب کرتے ہو
دسترس میں ہوں مگر مجھ کو ستانے کے لیئے
ماورا کہہ کے بلاتے ہو غضب کرتے ہو
ماورا سید
بنے خداہیں  ہر جگہ اناؤں کے اسیر لوگ
بہت ہی با اصول ہیں مگر ہیں بے ضمیر لوگ
سنی نہیں جو وہ کہانی بنا کے جاتے ہیں
مقابلہ کرے گا کون ہم تو ہیں حقیر لوگ
معصومہ ارشاد سولنگی
آخر میں بزم سخن برائے خواتین کی منتظم کی حیثیت سے کراچی سے نوجوان شاعرہ حیاء غزل نے پی ٹی آئ میڈرڈ اور اسکی پوری ٹیم اور خاص طور سے فہیم بخاری صاحب  کا بے حد شکریہ ادا کرتے ہوئے  کہا  کہ انھوں نے بزم سخن کی پہلی ادبی محفل کو لائیو کاسٹ کرکے اسکی بڑے پیمانے پر حوصلہ افزائ کی .یہ یقیننا ایک کامیاب مشاعرہ تھا جسے پی ٹی آئ میڈرڈ نے ہمیشہ کے لیئے مزید یادگار بنادیا.انشاءاللہ آگے سے بھی ایسی نوعیت کی محافل کا انعقاد ہوتا رہے گا
پروگرام رپورٹ
حیاء غزل - کراچی

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

Ghulam Abbas k Afsane Katba ka Fani Jaiza by Mah Jabeen , غلام عباس کے افسانے کتبہ کا فنی جائزہ از ماہ جبین

Reviewer: Shagufta Yasmin, Book: Mangi Hui Muhabbat By M. Iqbal Abid

تبصرہ : میرا عشق صوفیانہ از کنول ریاض

Reviewer : Rehana Aijaz, Book : Rah e Yar Teri Barishein By Kubra Naveed

Reviewer: Haniya Ahmed, Book: Tooto Hui sarak by Mohammad Jamil Akhtar

Reviewer : Ibrahim Hussain Abdi, Book : Bachpan Ka December by Hashim Nadeem

رپورٹ برائے ۵۵ویں نشست

میں جناح کا وارث ہوں از محمود ظفر اقبال ہاشمی