ارادہ روز کرتا ہوں ، مگر کچھ کر نہیں سکتا
میں پیشہ ور فریبی ہوں ، محبت کر نہیں سکتا

بُرے ہو یا کہ اچھے ہو ، مجھے اِس سے نہیں مطلب
مجھے مطلب سے مطلب ہے ، میں تم سے لڑ نہیں سکتا

یہاں ہر دوسرا انساں خُدا خود کو کہتا ہے
خُدا بھی وہ کہ جو اپنی ہی جھولی بھر نہیں سکتا

میں تم سے صاف کہتا ہوں ! مجھے تم سے نہیں اُلفت
فقط لفظی محبت ہے میں تم پہ مر نہیں سکتا

تمہاری بات سُن لی ہے، بہت دُکھ کی کہانی ہے
سنو تم بعد میں آنا ! ابھی کچھ کر نہیں سکتا

محبت کی مسافت نے بہت زخمی کیا مجھ کو
ابھی یہ زخم بھرنے ہیں، میں آہیں بھر نہیں سکتا

صنم تیری محبت نے مجھے نفرت سکھائی ہے
مگر اب اجنبی ہو تم، میں نفرت کر نہیں سکتا

بھلے میں نے نہیں چاہا، مگر تم نے تو چاہا ہے
تمہاری یاد کو دل سے تو باہر کر نہیں سکتا

نجانے آدمی کیوں آدمی سے خوف کھاتا ہے
جو اپنے رب سے ڈرتا ہو کسی سے ڈر نہیں سکتا

ارے او عشق ! چل جا کام کر کس کو بلاتا ہے ؟
حُسن بازار میں بِکتا ہے سُولی چڑ ھ نہیں سکتا

یہاں ہر ایک چہرے پر الگ تحریر لکھی ہے
مری آنکھوں میں آنسو ہیں ابھی کچھ پڑھ نہیں سکتا

میں اپنی رات کی زُلفوں میں خود چاندی سجاتا ہوں
میں اس کی مانگ میں وعدوں کے ہیرے جڑ نہیں سکتا

بھلے جھوٹا، منافق ہوں، بہت دھوکے دیے لیکن 
مرا کچھ وقت باقی ہے، زمیں میں گڑ نہیں سکتا

میں اُس گھر کا مقیمی ہوں جسے اوقات کہتے ہیں
میں اپنی حد میں رہتا ہوں سو آگے بڑھ نہیں سکتا

خُدا ہوں نہ ولی ہوں میں ، فقط رندِ علیؔ ہوں میں 
میں کچھ بھی دے نہیں سکتا، میں کچھ بھی کر نہیں سکتا

علیؔ کچھ شعر رہتے ہیں مگر لکھنے نہیں ہر گز
کسی کی لاج رکھنی ہے، سو ظاہر کر نہیں سکتا

علی سرمد 

Comments

Popular posts from this blog

Ghulam Abbas k Afsane Katba ka Fani Jaiza by Mah Jabeen , غلام عباس کے افسانے کتبہ کا فنی جائزہ از ماہ جبین

Reviewer: Shagufta Yasmin, Book: Mangi Hui Muhabbat By M. Iqbal Abid

تبصرہ : میرا عشق صوفیانہ از کنول ریاض

Reviewer : Rehana Aijaz, Book : Rah e Yar Teri Barishein By Kubra Naveed

Reviewer: Haniya Ahmed, Book: Tooto Hui sarak by Mohammad Jamil Akhtar

Reviewer : Ibrahim Hussain Abdi, Book : Bachpan Ka December by Hashim Nadeem

محفل سخن برائے خواتین کا پہلا مشاعرہ

رپورٹ برائے ۵۵ویں نشست

میں جناح کا وارث ہوں از محمود ظفر اقبال ہاشمی