Posts

بچوں اور کتابوں کے ساتھ ایک دن!

Image
بچوں اور کتابوں کے ساتھ ایک دن !   کہانیاں سننا اور سنانا انسانی فطرت کا ایک روپ ہے۔ بچوں میں اس چیز کا رحجان زیادہ پایا جاتا ہے۔ موجودہ دور میں ان کے لیے جہاں مطالعہ لازمی قرار پایا ہے وہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ کتب بینی بچوں میں بڑھتے نفسیاتی مسائل سے بچنے کے ساتھ ساتھ انھیں فضول مشاغل سے بھی دور رکھتی ہے۔ بچوں میں کتب بینی کے شوق کو فروغ دینے کے لیے 'کتابی وائبس (کمیونٹی)' کی سربراہ نرمین سرھيو نے ١٥ اکتوبر، ٢٠٢٠ء کو حیدرآباد میں واقع رائل کیمبرج سکول میں بچوں کے ساتھ    reading sessions    کروائے۔   جہاں انھیں دعائے سفر جیسی قیمتی تحفے کے بارے میں لکھی گئی کتاب   ' تحفۂ سفر از کومل عارف '   دل چسپ انداز میں پڑھ کر سنائی گئی۔ چھوٹے بچوں کو شکریہ جیسی اچھی عادت کی اہمیت پر مبنی کتاب   ' ننّھی چيونٹی '  بھی پڑھ کر سنائی گئی۔   دونوں کتب میں موجود تصاویر نے بچوں کو شوق کو بڑھایا۔ وہیں ان کی حاضر جوابی نے ایک خوش گوار ماحول کو برقرار رکھا۔ اس طرح کے سیشنز سے بچوں میں کتب بینی کا رحجان بڑھتا ہے۔ ہم نرمین سرھيو کے قیمتی وق...

رپورٹ برائے ۵۵ویں نشست

Image
  رپورٹ برائے ۵۵ویں نشست   ٢۷ جنوری، ٢٠٢٠ء کو "محبانِ اردو ادب" کی 55 ویں نشست شعبۂ اردو میں منعقد کی گئی جو کہ اس سال کی پہلی نشست بھی تھی۔ نشست کا آغاز سوا بارہ بجے ہوا اور طلبہ کی آمد نے نشست کی رونق کو دوبالا کر دیا، جن میں سے اکثریت شعبۂ اردو سے تھی۔  صدر کا عہدہ اویس شاہ، کتابت کا محمد بلال اور نظامت کا عہدہ فریال زہرا نے سنبھالا۔ صدرِ شعبۂ اردو ڈاکٹر رفیق احمد خان مہمانِ خصوصی تھے۔ نشست کی ابتدأ حمزہ نے اپنے غزل سے کی۔ ہمارے  لہجے  کی  تلخیاں  راز  کھولتی ہیں ہماری   ہستی  میں   ہجر  خانہ  بنا  ہوا  ہے ہماری نسلیں نشے کی شدت سے مر رہی ہیں یہ  عشق   تو  بےچار ہ  بہانہ   بنا   ہوا   ہے اسمأ جتوئی نے خوش گلوئی سے اپنی غزل پیش کی اور اویس شاہ نے "مکافاتِ عمل" پر اپنا تجزیاتی افسانہ۔ صدرِ شعبۂ اردو ڈاکٹر رفیق احمد خان نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔ کہانی سنانا انسان کی فطرت ہے، چاہے وہ قصہ ہو یا ر...

"ارشاد و مکرر" A Trilingual Open Mic - Mushaira In Hyderabad

Image
Young Women Writers' Forum (YWWF) is an organization working for Literature and Arts. It is an emerging platform to empower young women writers. Hyderabad Chapter of YWWF is organizing a literary event Trilingual Open Mic - Mushaira "ارشاد و مکرر" where young female writers will be able to present their emotion, feelings and thoughts through poetry in Urdu, Sindhi and English Languages. This event is organized to encourage young talent of Hyderabad, and to provide a platform where they can showcase their talent. This event and your support can help us to create a literary environment in Hyderabad. ▪ Venue : Royal Taj Hyderabad ▪ Date : 29 August 2019 ▪ Timing : 3:00 PM - 7:00 PM * Programme - Writers with their own poetry will recieve  certificates. - New talented singer will be introduced. - Refreshments for all; audience as well as for participants. A For only attending event: 300/- per person *special discount for 3* Instead of 900/- pay 800/- f...

Book : Mera Ishq Sufiyana By Kanwal riaz, Reviewer : Nimra Malik

Image
  کتاب : میرا عشق صوفیانہ  مصنفہ : کنول ریاض  تبصرہ نگار : نمرہ ملک کنول ریاض سچے لفظوں کی منفرد لکھاری ہیں۔میری پیاری دوست ہیں مگر آج ان کی کتاب سامنے آنے پہ میں نے اک قاری کی حثیت سے اسے پڑھا ہے۔دوستی کو درمیا ن سے ہٹا کے پڑھا تو مجھ پہ ڈھیروں انکشافات ہوئے۔بظاہر سیدھی سادی کنول ریاض کے افسانوں میں بطور خاص عورت کیسے سانس لیتی ہے،دکھ کیسے بولتے ہیں،معاشرتی برائیاں کیسے بے نقاب ہوتی ہیں ،سماجی بیماریاں کیسے کیسے حالات سے نبرد آزما ہوتی ہیں اور ہنستے کھیلتے چہرے کیسے کیسے دکھ چھپا کے جیتے ہیں،یہ سب کنول کی تحریروں کی عکاسی کرتے نظر آتے ہیں۔ ’’میرا عشق صوفیانہ‘‘ علی میاں پبلیکیشنز ؛لاہور سے شائع ہوئی ہے۔اس کتاب کا انتساب ہر بیٹی کی طرح اپنے باپ کو آئیڈیل ماننے والی کنول ریاض نے اپنے والد مرحوم کے نام لکھا ہے کہ وہ مہکتی یاد بن کر مجھ میں زندہ ہیں۔فوزیہ شفیق نے بہت محبت بھرے انداز میں جاندار دیباچہ لکھا ہے ۔وہ لکھتی ہیں’’کنول ریاض کو بہت اچھی طرح سے پتہ ہے کہ کہانی کا تانا بانا بنتے اس کے حقیقی تقاضے نبھاہنے بے حد ضروری ہیں۔ان کے لکھنے،بات کہنے کا الگ ہی ان...

Inheritance and Culture, Reporter : Narmeen Surahio

Image
Inheritance and Culture    Reporter : Narmeen Surahio (Urdu Department, University of Sindh, Jamshoro)  Reporter : Narmeen Surahio  Students of 2k18 batch (second year) of Urdu and Sindhi Departments gave  Cultural Theme Presentation under the supervision of Ma'am Sobia (English Lecturer) on 25th March, 2019. The presentation was conducted on different cultural themes specially highlighting the Muslim country's culture. Sufism and Culture of some Paksitani Cities were also discussed. There were different groups representing different countries by wearing their cultural dresses, information on charts and flip cards, bringing traditional food of the countries respresented and discussed the cultures and rituals.  It was a good effort of students and teacher to represent cultures and acknowledge necessary to celebrate diversity. It also helped to observe that which country have more influence in our own culture Pakis...

Reviewer : Narmeen Surahio, Book : Mere Bhi Sanam Khane by Quratulain Hyder,

Image
#Bookreview ناول : میرے بھی صنم خانے مصنفہ : قرۃالعین حیدر صنف : ناول ناشران : سنگِ میک پبلشرز Rating : 4.8/5 ناول "میرے بھی صنم خانے از قراۃ العین حیدر" کے نام💞 تیرے بھی صنم خانے، میرے بھی صنم خانے دونوں کے صنم خاکی، دونوں کے صنم فانی (علامہ اقبال) ایسی کہانی جو ہماری پسندیدگی، کرئیر، ہنر کے Idealism سے شروع ہوتی ہے اور اختتام پذیر وہاں ہوتی ہے جہاں سوچا بھی نہیں ہوتا... ہم بھی کتنے پاگل ہیں نا! زندگی Intellectual (دانشور) بن کر گزارنا چاہتے ہیں اور پھر ان رعنائیوں کو بھی یاد کرتے ہیں اور کبھی یونہی مستی مزاق کرتے اور بیٹھے بیٹھے فلسفی بن جاتے ہیں!! ہم عجیب ہیں.. یہ سب Ideals ہی تو ہیں.. جن کے پیچھے ہم ساری زندگی بھاگتے ہیں.. بس اس کہانی سے ایک اقتباس لیکن واقعہ یہ ہے کہ ہم آگے کبھی نہیں بڑھ پاتے..!! ایسا ناول جو میں کبھی بھول نہیں پاؤں گی...! کبھی بھی نہیں..

Reviewer : Rehana Aijaz, Book : Rah e Yar Teri Barishein By Kubra Naveed

Image
Book : Rah e Yar teri Barishein Writer : Kubra Naveed Price : 500 pkr  Pages : 224 Publisher : Ilm. O Irfan Publishers Category : Novel Review : Rehana Aijaz ناول : راہِ یار تیری بارشیں   مصنف : کبریٰ نوید صفحات: 224 قیمت: 500 پاکستانی روپے  صنف : ناول ناشران : علم و عرفان پبلشرز  تبصرہ : ریحانہ اعجاز   بہت عرصے سے شور سنائی دے رہا تھا کہ " راہِ یار تیری بارشیں " زبردست جا رہا ہے ( یہ اس وقت کی بات جب قسط وار آ رہا تھا ) بے شمار تبصرے نگاہوں کے سامنے آتے رہے ، میں نے بھی ایک دو اقساط پڑھیں تب ہی اندازہ ہو گیا کہ کچھ ایسا غلط نہیں کہا جا رہا کہ ایک چاول کے دانے سے پوری دیگ کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے ، لیکن وائے افسوس کہ آن لائن پڑھنا اپنے بس کی بات نہیں ، سو لاکھ چاہنے پر بھی اس ناول سے لطف اندوز نہ ہو پائی ،  اور آج جبکہ یہ ناول کتابی شکل میں نہ صرف میرے ہاتھوں میں ہے بلکہ میں اسے پورا پڑھ بھی چکی ہوں تو میری خوشی دیدنی ہے ، صفحہ اول سے صفحہ آخر تک اپنے سحر میں جکڑے رکھا مجھے اس ناول نے اور ایک مدت بعد ...